World Bank refuses to resume aid to Afghanistan

0
1071
World Bank refuses to resume aid to Afghanistan
World Bank refuses to resume aid to Afghanistan

عالمی بینک نے افغانستان کے لیے امداد بحال کرنے سے انکار کر دیا

The World Bank has rejected a resumption of aid to Afghanistan, saying it could not think of working in a crippled economy.

According to the World News Agency, the head of the World Bank, David Malpas, told the Center for Strategic and International Studies that financial aid to Afghanistan had been suspended since the Taliban took power in August and that immediate recovery was unlikely. Was ۔

The World Bank chief added that the biggest obstacles to resuming aid were uncertainty, a poor economy and an ineffective payment system, and that the current Afghan government’s efforts to address them were proving insufficient.
So far no one was able to send in the perfect solution, which is not strange. It also hinders the restoration of aid and the release of frozen funds.

International powers, including the United States, have stated their support for the Taliban government, saying that the Taliban government can only be recognized if steps are taken to include all nationalities and classes in the government and allow girls’ education. Join in

According to the World Bank’s website, there are currently more than two dozen development projects underway in Afghanistan for which 2002 5.3 billion has been provided since 2002.

However, the Taliban government has now been denied access to 9 9 billion in reserves, including development aid.

It should be noted that the Taliban government has repeatedly demanded the restoration of frozen assets in foreign banks in Afghanistan, saying that if we get our money, we will not need any more help.

عالمی بینک نے افغانستان کے لیے امداد دوبارہ شروع کرنے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ تباہ حال معیشت میں کام کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ورلڈ بینک کے سربراہ ڈیوڈ مالپاس نے سینٹر فار اسٹریٹجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز کو بتایا کہ اگست میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے افغانستان کو دی جانے والی مالی امداد روک دی گئی تھی اور اس کی فوری بحالی کا امکان نہیں تھا۔ ۔

ورلڈ بینک کے سربراہ نے مزید کہا کہ امداد کی بحالی میں سب سے بڑی رکاوٹیں غیر یقینی صورتحال، خراب معیشت اور ادائیگی کا غیر موثر نظام ہیں اور اس سے نمٹنے کے لیے موجودہ افغان حکومت کی کوششیں ناکافی ثابت ہو رہی ہیں۔
اب تک کوئی بھی کامل حل بھیجنے میں کامیاب نہیں ہوسکا، جو کہ عجیب بات نہیں ہے۔ یہ امداد کی بحالی اور منجمد رقوم کے اجراء میں بھی رکاوٹ ہے۔

امریکہ سمیت بین الاقوامی طاقتوں نے طالبان کی حکومت کو تسلیم کرنے کا موقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ طالبان کی حکومت کو اسی صورت میں تسلیم کیا جا سکتا ہے جب حکومت میں تمام قومیتوں اور طبقات کو شامل کرنے اور لڑکیوں کی تعلیم کی اجازت جیسے اقدامات شامل ہوں۔

ورلڈ بینک کی ویب سائٹ کے مطابق افغانستان میں اس وقت دو درجن سے زائد ترقیاتی منصوبے جاری ہیں جن کے لیے 2002 سے اب تک 5.3 بلین ڈالر فراہم کیے جا چکے ہیں۔

تاہم طالبان حکومت کو اب ترقیاتی امداد سمیت 9 ارب ڈالر کے ذخائر تک رسائی سے انکار کر دیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ طالبان حکومت بارہا افغانستان کے غیر ملکی بینکوں میں منجمد اثاثوں کی بحالی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہہ چکی ہے کہ اگر ہمیں ہماری رقم مل جاتی ہے تو ہمیں مزید مدد کی ضرورت نہیں ہوگی۔