حکومت سندھ نے غیر معینہ مدت کیلئے بدترین لاک ڈاؤن کے بارے میں عوام کو متنبہ کیا ہے
ایک بیان میں ، صوبائی وزیر نے کہا کہ کورونا وائرس سے ہونے والی تباہیوں سے بچنے کا واحد اور مؤثر طریقہ احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ہے، جس پر عوام کی طرف سے کسی حد تک لاگو ہوتے نظر نہیں دیکھا جارہا ، چاہے وہ بازار میں ہوں ، شاپنگ مال یا کاروباری مراکز. اگر آپ وہاں کے لوگوں کو دیکھیں تو وہ لاپرواہی کرتے نظر آرہے ہیں۔ تاجر برادری نے اجلاسوں میں ہمیں یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ کسی بھی معاملے میں ایس او پیز پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں گے ، لیکن ایسا لگتا ہے کہ یہ تمام وعدے اور یقین دہانیاں محض بندشیں اٹھانے کیلئے تھیں۔
وزیر اطلاعات سندھ نے کہا کہ جب تک عوام خود اس مسئلے کی اہمیت کو نہیں سمجھیں گے مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ کامیاب نہیں ہوسکتے ، خدارا کورونا کو سنجیدگی سے لیں ، آپ کے پاس پوری دنیا کی مثال ہے ، کسی بھی ہنگامے یا ایڈونچر سے باز رہیں۔
انہوں نے کہا ، “کاروبار کے دوران ایس او پیز کے نفاذ کو یقینی بنائیں ، بصورت دیگر ہم تمام قانونی اور سماجی سہاروں کی مدد سے ایک بار پھر غیر معینہ مدت تک لاک ڈاؤن کو نافذ کرنے پر مجبور ہوجائیں گے۔” اس بار لاک ڈاؤن پہلے سے کہیں زیادہ سخت اور بھر پور ہوگا۔
In a statement, the provincial minister said the only effective way to avoid the catastrophe caused by the coronavirus is to take precautionary measures, which are not seen to be applicable to any extent by the public, even if they are in the market. Shopping malls or business centers. If you look at the people there, they seem to be careless. The business community had assured us at the meetings that they would ensure implementation of SOPs in any case, but it seems that all these promises and assurances were merely to lift sanctions.
The Sindh Information Minister said that the problem would not be solved unless the people themselves understood the importance of this issue. Can’t succeed, take Corona seriously, you have an example of the whole world, refrain from any commotion or adventure.
“Ensure the implementation of SOPs during business, otherwise we will be forced to implement the lockdown once again indefinitely with the help of all legal and social support,” he said. This time the lockdown will be more severe and full than before.