شرعی عدالت قوانین کو غیر اسلامی قرار دینے کا اختیار رکھتی ہے: عدالتی معاون
The judicial assistant said that the Shariah court has the power to declare the laws un-Islamic.
A three-member bench of the Federal Shariah Court, headed by Chief Justice Noor Mohammad Miskanzai, heard petitions seeking termination of interest.
Judicial Assistant Anwar Mansoor said that according to the constitution, the state was bound to end all forms of exploitation in ten years. Interest is also a form of exploitation. Has the power to declare it un-Islamic.
The judicial assistant said that the abolition of usury has become necessary, the Supreme Court has also ruled that all laws should be brought in line with Islamic teachings, there can be no legislation that contradicts the Qur’an and Sunnah.
Judicial Assistant Anwar Mansoor Khan argued that money cannot be bought nor can it be sold. Giving Rs.
Siraj-ul-Haq came to the rostrum and said that I want to say something to the court. When there was a finance minister in KP, he started Islamic banking in the province. He made KP a province free from interest and debt in three years. Looking to the side, Quaid-e-Azam’s slogan Pakistan means La ilaha illa Allah, the nation responded.
Siraj-ul-Haq said that in the last budget, 33,000 billion countries paid in interest. The finance minister said that more loans would have to be taken to pay interest. Because of this we are still indebted. Debt seemed to us like a cannabis addiction that today it has reached 47,000 billion. The Shariah Court had ruled against interest in the past.
Siraj-ul-Haq said that Japan is moving towards an interest-free economy. We will have to pay interest on the charities received from the friendly country today. The rulers will not listen until millions of people sit on the streets for a long time. Instead of hindering the commands of Allah, we have to follow it.
The court adjourned further hearing till tomorrow. Anwar Mansoor will complete his arguments by Friday.
عدالتی معاون نے کہا کہ شرعی عدالت قوانین کو غیر اسلامی قرار دینے کا اختیار رکھتی ہے۔
چیف جسٹس نور محمد مسکانزئی کی سربراہی میں وفاقی شرعی عدالت کے تین رکنی بینچ نے سود ختم کرنے کی درخواستوں کی سماعت کی۔
عدالتی معاون انور منصور نے کہا کہ آئین کے مطابق ریاست دس سال میں ہر قسم کے استحصال کو ختم کرنے کی پابند ہے۔ سود بھی استحصال کی ایک شکل ہے۔ اسے غیر اسلامی قرار دینے کا اختیار رکھتا ہے۔
عدالتی معاون نے کہا کہ سود کا خاتمہ ضروری ہو گیا ہے، سپریم کورٹ نے بھی حکم دیا ہے کہ تمام قوانین اسلامی تعلیمات کے مطابق لائے جائیں، ایسی کوئی قانون سازی نہیں ہو سکتی جو قرآن و سنت سے متصادم ہو۔
عدالتی معاون انور منصور خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پیسے سے خریدا نہیں جا سکتا اور نہ ہی بیچا جا سکتا ہے۔
سراج الحق نے روسٹرم پر آکر کہا کہ عدالت سے کچھ کہنا چاہتا ہوں۔ جب کے پی میں وزیر خزانہ تھے تو انہوں نے صوبے میں اسلامی بینکنگ کا آغاز کیا۔ انہوں نے تین سالوں میں کے پی کو سود اور قرضوں سے پاک صوبہ بنا دیا۔ طرف دیکھا تو قائداعظم کا نعرہ پاکستان کا مطلب لا الہ الا اللہ، قوم نے جواب دیا۔
سراج الحق نے کہا کہ گزشتہ بجٹ میں 33 ہزار ارب ممالک نے سود کی مد میں ادا کیا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ سود کی ادائیگی کے لیے مزید قرضہ لینا پڑے گا۔ جس کی وجہ سے ہم ابھی تک مقروض ہیں۔ قرضہ ہمیں بھنگ کے نشے کی طرح لگتا تھا کہ آج 47000 ارب تک پہنچ چکا ہے۔ شرعی عدالت نے ماضی میں سود کے خلاف فیصلہ دیا تھا۔
سراج الحق نے کہا کہ جاپان سود سے پاک معیشت کی طرف بڑھ رہا ہے۔ ہمیں آج دوست ملک سے ملنے والی خیرات پر سود ادا کرنا پڑے گا۔ حکمران اس وقت تک نہیں سنیں گے جب تک لاکھوں لوگ سڑکوں پر دھرنے نہیں دیتے۔ اللہ کے احکامات کی راہ میں رکاوٹ بننے کی بجائے اس پر عمل کرنا ہوگا۔
عدالت نے مزید سماعت کل تک ملتوی کر دی۔ انور منصور جمعہ تک اپنے دلائل مکمل کر لیں گے۔