Plans to Add Automatic ‘Skyborg’ Jets to the US Air Force

0
662
Skyborg Jets
Skyborg Jets

Washington DC: The US Air Force is preparing to add to its fleet by 2023 jets that are equipped with artificial intelligence and are fully automatic and autonomous.

The U.S. Air Force has reportedly allocated 400 million in research funding to one or more companies to develop prototypes of these automated aircraft.The automated aircraft built under the so-called “Skyborg” project, although able to fly in the form of detachments with pilot fighter jets, will also be able to be fully automated, capable of human intervention.

Can perform any mission without it.They will be built specifically for dangerous missions where sending humans or expensive fighter jets can cause severe loss of life and property. That is why there is an emphasis on keeping the production cost of Skyborg jets to a minimum.

According to the American defense magazine Defense News, the four companies vying for the Skyborg contract include Boeing Corporation and Lockheed Martin, which are considered rivals in the defense industry.

Interestingly, the technology to make fighter and bomber aircraft fully automated and autonomous is already in a state of flux, which is commonly used in today’s submarine drones and cruise missiles, but this is the first.

There will be an opportunity to use this technology to build automatic and autonomous jets that are faster than sound and capable of flying multiple times like conventional warplanes. Military experts say the successful completion of a Skyborg or similar project would revolutionize air warfare and could lead to “unmanned combat aircraft” instead of manned fighter jets on the battlefield of the future (UCAVs) rule.

امریکی فضائیہ کیلئے خودکار ’اسکائی بورگ‘ جیٹ طیارے شامل کرنے کا منصوبہ

واشنگٹن ڈی سی: امریکی فضائیہ 2023 تک ایسے جیٹ طیارے اپنے فضائی بیڑے میں شامل کرنے کی تیاری کررہی ہے جو مصنوعی ذہانت سے لیس ہونے کے علاوہ مکمل خودکار اور خودمختار بھی ہوں۔ شنید ہے کہ امریکی فضائیہ نے اس مقصد کےلیے 40 کروڑ ڈالر کا تحقیقی فنڈ بھی مختص کرلیا ہے جو ایک یا زیادہ کمپنیوں کو ان خودکار طیاروں کا پروٹوٹائپ تیار کرنے کےلیے دیئے جائیں گے۔

’’اسکائی بورگ‘‘ (Skyborg) کہلانے والے اس منصوبے کے تحت بننے والے خودکار طیارے اگرچہ پائلٹ بردار لڑاکا طیاروں کے ساتھ ٹکڑیوں کی شکل میں بھی پرواز کرسکیں، تاہم یہ اس قابل بھی ہوں گے کہ مکمل خودکار انداز میں، انسانی مداخلت کے بغیر بھی کوئی مشن انجام دے سکیں۔

انہیں بطورِ خاص ایسے خطرناک مشنز کےلیے بنایا جائے گا جہاں انسانوں یا مہنگے لڑاکا طیاروں کو بھیجنا شدید جانی و مالی نقصان کا باعث بن سکتا ہو۔ یہی وجہ ہے کہ اسکائی بورگ جیٹ طیاروں کی پیداواری لاگت بھی کم سے کم رکھنے پر زور دیا جارہا ہے۔

امریکی دفاعی جریدے ’’ڈیفنس نیوز‘‘ کے مطابق، اسکائی بورگ کا ٹھیکہ حاصل کرنے کےلیے جن چار کمپنیوں میں مقابلہ ہے ان میں بوئنگ کارپوریشن اور لاک ہیڈ مارٹن بھی شامل ہیں جنہیں دفاعی صنعت کے میدان میں ایک دوسرے کا حریف سمجھا جاتا ہے۔

دلچسپی کی بات یہ ہے کہ لڑاکا اور بمبار طیاروں کو مکمل خودکار و خودمختار بنانے کی ٹیکنالوجی پہلے ہی پختہ حالت میں موجود ہے جسے آج کے سب سونک (آواز سے کم رفتار) ڈرونز اور کروز میزائلوں میں عام استعمال کیا جارہا ہے، لیکن یہ پہلا موقع ہوگا کہ جب اس ٹیکنالوجی سے استفادہ کرتے ہوئے ایسے خودکار و خودمختار جیٹ طیارے بنائے جائیں جو آواز سے تیز رفتار ہوں اور روایتی جنگی طیاروں کی طرح متعدد بار پرواز کرنے کے اہل بھی ہوں۔

عسکری ماہرین کا کہنا ہے کہ اسکائی بورگ یا اس جیسے کسی بھی منصوبے کی کامیاب تکمیل سے فضائی جنگ میں ایک نیا انقلاب آجائے گا اور ہوسکتا ہے کہ مستقبل کے میدانِ جنگ پر انسان بردار لڑاکا طیاروں کے بجائے ’’غیر انسان بردار جنگی طیاروں کا راج ہو۔