منی بجٹ تیار، 350 ارب کی ٹیکس چھوٹ ختم کر دی جائے گی
The amended Finance Bill (Money Budget) has been prepared and will be presented in the Federal Cabinet on Tuesday.
A tax exemption of Rs. 2000 has been given in the amended Finance Bill. Rs 350 billion will be eliminated after the increase.
In the bill, the levy on petrol is likely to be increased from Rs 4 per liter to Rs 30 per month. It is proposed to give the power to increase or decrease the petroleum development levy to the Prime Minister.
Electricity bills will also gradually increase after the revised finance bill. Tax rates on mobile phones, cosmetics and imported food are also likely to increase. Import of foreign vehicles will be banned, advance tax will be levied on imported dramas.
The development budget will be cut by Rs 200 billion, tax exemptions on mobile phones, stationery and packaged food items are likely to end. The amendment bill also includes proposals to increase tax rates on vehicles larger than 800 cc and ban imports of luxury vehicles.
It is proposed to continue the concessions given to the real estate sector by amending the customs, sales tax and income tax laws to reduce the powers of the FBR collector.
ترمیمی فنانس بل (منی بجٹ) تیار کر لیا گیا ہے جو منگل کو وفاقی کابینہ میں پیش کیا جائے گا۔
ترمیم شدہ فنانس بل میں 2000 روپے کی ٹیکس چھوٹ دی گئی ہے۔ 350 ارب روپے اضافے کے بعد ختم کر دیے جائیں گے۔
بل میں پیٹرول پر لیوی 4 روپے فی لیٹر ماہانہ اضافے سے 30 روپے تک لے جانے کا امکان ہے، پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی میں اضافے یا کمی کا اختیار وزیراعظم کو دینے کی تجویز ہے۔
ترمیم شدہ فنانس بل کے بعد بجلی کے بلوں میں بھی بتدریج اضافہ ہوگا۔ موبائل فون، کاسمیٹکس اور امپورٹڈ فوڈ پر بھی ٹیکس کی شرح میں اضافے کا امکان ہے۔ غیر ملکی گاڑیوں کی درآمد پر پابندی ہوگی، امپورٹڈ ڈراموں پر ایڈوانس ٹیکس لگایا جائے گا۔
ترقیاتی بجٹ میں 200 ارب روپے کی کٹوتی کی جائے گی، موبائل فون، سٹیشنری اور پیکڈ فوڈ آئٹمز پر ٹیکس چھوٹ ختم ہونے کا امکان ہے۔ ترمیمی بل میں 800 سی سی سے بڑی گاڑیوں پر ٹیکس کی شرح بڑھانے اور لگژری گاڑیوں کی درآمد پر پابندی کی تجویز بھی شامل ہے۔
ایف بی آر کلکٹر کے اختیارات کم کرنے کے لیے کسٹم، سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس قوانین میں ترمیم کرکے رئیل اسٹیٹ سیکٹر کو دی جانے والی رعایت کو جاری رکھنے کی تجویز ہے۔