اسلام آباد ہائی کورٹ نے آئل کمپنیوں کے خلاف حکومتی کارروائی کو قانونی قرار دے دیا ہے
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے گیارہ صفحات پر مشتمل فیصلہ سناتے ہوئے حکم دیا کہ فیول کرائسز کمیٹی شفاف ٹرائل کے قانونی تقاضے پورے کرے، بے جا بیان بازی سے پرہیز کیا جائے تاکہ پٹیشنرز کا شفاف ٹرائل کا حق متاثر نہ ہو۔
عدالت نے آئل کمپنیز کو انکوائری کے دوران حکومت سے تعاون کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ بحران کے بعد معاملے کی چھان بین کرنا حکومت کی ذمہ داریوں میں شامل ہے، کیونکہ عوام کو پیٹرولیم مصنوعات کی فراہمی میں خلل پر حکومت ہی جواب دہ ہوتی ہے، پیٹرول بحران میں ذخیرہ اندوزی اور بلیک مارکیٹنگ کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، حکومت کی جانب سے ذمہ داروں کے تعین کے لئے کمیٹی بنانے میں کچھ خلاف قانون نہیں۔
واضح رہے کہ حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قلت کے بعد آئل کمپنیز کے خلاف کارروائی شروع کی ہے۔
Chief Justice of the Islamabad High Court (IHC) Athar Minallah, while delivering an 11-page judgment, directed the Fuel Crisis Committee to meet the legal requirements of a transparent trial and refrain from making unnecessary statements so as not to affect the petitioners’ right to a fair trial.
The court directed the oil companies to co-operate with the government during the inquiry, saying that it was the government’s responsibility to investigate the matter after the crisis, as the government was responsible for disrupting the supply of petroleum products to the public. In the petrol crisis, stockpiling and black marketing cannot be ignored. There is nothing illegal in the government setting up a committee to determine those responsible.
It should be noted that the government has initiated action against oil companies after the shortage of petroleum products.