بارش کا نصف صدی کا ریکارڈ ٹوٹ گیا اور کراچی ڈوب گیا
جیو کے پروگرام ’’رپورٹ کارڈ‘‘میں اینکر علینہ فاروق شیخ نے کراچی کی تباہی کا حال بیان کرتے ہوئے کہاکہ بارش کا نصف صدی کاریکارڈ ٹوٹ گیا اور کراچی ڈوب گیا ، شاہراہوں ، سڑکوں ، گلیوں اور گھروں ہر جگہ پانی ہے ، غریبوں کا ایک کمرے کا گھر وہ بھی ڈوبا ہوا ، پوش علاقوں کے بڑے بڑے گھر بھی پانی سے بھر گئے۔
سینئر تجزیہ کار مظہر عبا س نے کہا کہ جب چار سال بعد میئرکراچی رونا روتے ہیں ،کام کا اختیار نہیں تو الاؤنسز کو استعمال کرنے کا اختیار کس نے دیا،انہوں نے شاعری کی زبان میں کراچی کا نوحہ پڑھا، شہر لٹ گیا خون میں ڈوب گیا ، کوئی کہتا ہے اسلام آباد کے حوالے کردو کوئی کہتا ہے فوج کے حوالے کردو تو کوئی کہتا ہے مجھے میرے حوالے ، لیکن سب نے مجھے پانی کے حوالے کردیا، لیکن یہ ہے ڈی ایچ اے سے سرجانی ٹاؤن کا نوحہ یہ ہے شہر کراچی کا نوحہ ۔
برازیل کا صدر ایک کان کے باہر 3 دن تک اپنی فیملی کے ساتھ بیٹھا رہا کیونکہ اس کے مزدور پھنس گئے تھے ہمارے حکمران جاتے آج عوام کے درمیان ، ادارے بنائے ہوتے ، 10,12برسوں میں کوئی ایک ادارہ نہیں بنایا جا سکا ، کیوں ہم کو فوج بلانی پڑتی ہے ، جب چار سال بعد میئرکراچی رونا روتے ہیں ،کام کا اختیار نہیں تو الاؤنسز کو استعمال کرنے کا اختیار کس نے دیا ۔
اب دعا ہے کہ محکمہ موسمیات کی پیشگوئیاں ماضی کی طرح غلط ثابت ہوں ،اسی تباہی اور بربادی کی ذمہ داری سب ایک دوسرے پر ڈالیں گے کسی میں ا خلاقی جرات نہیں کہ اپنی کوتاہی قبول کرے اور کیا ہم امید کریں اگلے سال ایسا نہیں ہو گا ؟
کیوں کے جو حل نکالا جاتا ہے اس میں اربوں روپے کھا لئے جاتے ہیں،ہمیں کسی ادارے پر اعتبار نہیں رہا جہاں نظر اٹھاتے ہیں ہر ادارے کی کوتاہیوں کے علاوہ کچھ نظر نہیں آتا۔
تجزیہ کار ارشاد بھٹی کا کہنا تھا ایک بے بس دوسرے بے بس سے اظہار ہمدردی کر رہا ہے ایک دکھی دوسرے کے دکھ میں ساتھ ہے میری دعا ہے یہ محلات سلامت نہ رہیں ان کے مکین بھی اسی طرح سڑکوں پر پھنسے یہیں زندہ رہے اور اسی پانی میں ڈوب مریں ،ظالموں کی فصیلیں ، بھاشن ، تقریریں ، جمہوریت ، کون زندہ ہے تمہارا کون مر گیا ہے تمہارا ، بارشوں میں مرنے والے ایک ایک شخص کا خون تمہارے ہاتھ پر ہے ۔
35 سالہ آمریت تو تھی ہی بری 35 سالہ جمہوریت میں کوئی ایک یو سی ایسی نہیں جہاں بارش ہو اور اس کے سارے مسائل حل ہو چکے ہوں ۔سارے ادارے اس ملک کے ہیں آئینی حق ہے کہ ہم فوج کو بلائیں اور ریسکیو کرائیں لیکن رونا تو یہ ہے کہ عمارت گرے ، سیلاب آئے ،زلزلہ آئے ، کراچی کے نالے بھریں ، بارش آئے ، مردم شماری ہو یا چاہے حادثہ ہو جائے بس فوج آجائے ساتھ کہتے ہیں سویلین بالا دستی خطرے میں ہے ، آئین خطرے میں ہے ، سندھ خطرے میں ہے ، فوج نہ آئے ۔
Alina Farooq Sheikh, anchor of Geo’s program “Report Card”, while describing the devastation of Karachi, said that half a century of rain record was broken and Karachi was submerged, there is water everywhere on highways, roads, streets and houses. A one-room house was also submerged, and large houses in flooded areas were flooded.
Senior analyst Mazhar Abbas said that when the mayor of Karachi cries after four years, who gave him the authority to use the allowances if he has no authority to work, he lamented Karachi in the language of poetry, the city was engulfed in blood. Gaya, some say hand over to Islamabad, some say hand over to the army, some say hand over to me, but everyone handed me over to water, but this is the lament of Surjani Town from DHA, this is the city of Karachi Lament
The President of Brazil sat with his family outside a mine for 3 days because his workers were trapped. Our rulers would have gone among the people today, institutions would have been established, not a single institution could have been established in 10, 12 years, why should we The army has to be called, when the mayor of Karachi cries after four years, who gave the authority to use the allowances if there is no authority to work.
Now I pray that the predictions of the Meteorological Department will prove to be as wrong as in the past, everyone will blame each other for this catastrophe and destruction. No one has the moral courage to admit their shortcomings and do we hope it will not happen next year? ?
Because billions of rupees are wasted in the solution that is worked out, we do not trust any institution where we look, we see nothing but the shortcomings of every institution.
Analyst Irshad Bhatti said that one helpless person is sympathizing with another helpless person. One sad person is with the other in his grief. I pray that these palaces will not be safe. Their residents are also trapped on the streets. I drown, the walls of the oppressors, speeches, speeches, democracy, who is alive, who is dead, yours, the blood of every single person who dies in the rains is on your hands.
35 years of dictatorship was bad. In 35 years of democracy, there is not a single UC where it rains and all its problems have been solved. All the institutions belong to this country. We have a constitutional right to call the army and rescue them. That is, if the building collapses, floods come, earthquakes come, Karachi drains fill up, rain comes, census or even if there is an accident, the army will come together and say civilians are in danger, the constitution is in danger, Sindh is in danger. The army did not come.