دہشت گردی سے متعلق امریکی سالانہ رپورٹ سے مایوس ہیں:ترجمان دفتر خارجہ
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ امریکی محکمہ خارجہ کی دہشت گردی سے متعلق سالانہ رپورٹ مایوس کن ہے ، انہوں نے مزید کہا کہ امریکی رپورٹ پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں تضاد پر مبنی ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کی دہشت گردی سے متعلق سالانہ رپورٹ پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے محکمہ خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا کہ امریکی رپورٹ میں القاعدہ کے خاتمے میں پاکستان کے کردار کو نظرانداز کیا گیا۔
ترجمان نے کہا کہ امریکی رپورٹ میں پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں ہونے والی کمی کو تسلیم کیا گیا ہے ، لیکن اس رپورٹ میں پاکستان کی انسداد دہشت گردی کارروائیوں کو نظرانداز کیا گیا ہے۔
ترجمان کے مطابق امریکی رپورٹ افغان امن عمل کے لئے پاکستان کی کوششوں کو پوری طرح سے تسلیم کرنے میں ناکام رہی۔ امریکہ طالبان مذاکرات کے لئے پاکستان کی کوششوں کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم کیا گیا ہے۔ پاکستان میں محفوظ پناہ گاہوں کے تصور کو مسترد کرتے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان کسی بھی گروہ یا تنظیم کو کسی بھی دوسرے ملک کے خلاف اپنی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔ پاکستان خود ٹی ٹی پی ، داعش اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کا مقابلہ کر رہا ہے۔
The foreign office spokesman said the US Foreign Ministry’s annual report on terrorism was disappointing, adding that the US report was based on contradictions in Pakistan’s counterterrorism efforts.
Reacting to the State Department’s annual report on terrorism, the State Department spokesman added that the US report ignored Pakistan’s role in eliminating al-Qaeda.
The spokesman said that the US report acknowledged the decrease in the incidence of terrorism in Pakistan, but the report ignored Pakistan’s counter-terrorism operations.
According to the spokesman, the US report failed to fully recognize Pakistan’s efforts for the Afghan peace process. Pakistan’s efforts for US-Taliban talks have been recognized internationally. Reject the idea of safe havens in Pakistan.
The spokesman said that Pakistan would not allow any group or organization to use its territory against any other country. Pakistan itself is fighting the TTP, ISIS and other terrorist organizations.