ریسرچ اور پی ایچ ڈی کے لئے نئی پالیسی مرتب کرنے کا فیصلہ
فیڈرل ہائر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان نے ملک میں ریسرچ اور پی ایچ ڈی کے لئے ایک نئی پالیسی مرتب کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت طلباء بی ایس پروگرام کے بعد ہی پی ایچ ڈی میں براہ راست داخلہ لے سکیں گے۔ فپوسا کا کہنا ہے کہ اگر ایچ ای سی نے ایسی پالیسی مرتب کی یا اس پر نظر ثانی نہیں کی تو بڑے پیمانے پر احتجاج کیا جائے گا۔
ایچ ای سی نے اس مسئلے کو کمیشن کے اجلاس کے ایجنڈے میں شامل کیا ہے جو جمعہ ، 12 جون کو ہوگا۔ ڈاکٹر سہیل یوسف ، صدر فیڈریشن آف آل پاکستان اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن نے کہا کہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان ساری حدیں پار کر رہا ہے اور ملک میں تحقیقی ثقافت کو مکمل طور پر تباہ کرنے کے اقدامات کر رہا ہے۔
چیئرمین ایچ ای سی اور اس کی انتظامیہ کی یہ پالیسی محققین اور اکیڈمی یا شعبے کے لئے مذاق ہے۔ بہرحال ، ایم فل کے بعد بہت سارے طلبا ملازمت کے لئے جاتے ہیں۔ اگر یہ پالیسی بن جاتی ہے تو ، بی ایس کے بعد کسی کو کیسے نوکری ملے گی جب تک کہ وہ پی ایچ ڈی نہیں کر لے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بی ایس کے بعد بہت سے طلبا پی ایچ ڈی کو ترجیح نہیں دیں گے کیونکہ پاکستان میں ہر طالب علم پی ایچ ڈی کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا ہے جس سے پی ایچ ڈی کے داخلے کی شرح بھی کم ہوجائے گی اور اس سے تحقیق پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستانی یونیورسٹیوں میں بی ایس ڈگری کا معیار غیر ملکی یونیورسٹیوں کے معیار تک نہیں ہے لیکن ایم فل کے بعد بہت سارے پاکستانی طلباء پی ایچ ڈی کے لئے بیرون ملک چلے جاتے ہیں۔ اگر یہ پالیسی بن جاتی ہے تو بی ایس طلباء براہ راست پی ایچ ڈی کے لئے بیرون ملک نہیں جاسکیں گے اور طلبا دنیا کی بہترین یونیورسٹیوں میں نہیں جا سکیں گے۔
The Federal Higher Education Commission of Pakistan has decided to formulate a new policy for research and PhD in the country under which students will be able to get direct admission in PhD only after BS program. Faposa says there will be mass protests if the HEC does not formulate or revise such a policy.
The HEC has added the issue to the agenda of the commission’s meeting on Friday, June 12. Dr. Sohail Yousuf, President, Federation of All Pakistan Academic Staff Association, said that the Higher Education Commission of Pakistan was crossing all boundaries and taking steps to completely destroy the research culture in the country.
This policy of the Chairman HEC and its management is a joke for researchers and the academy or department. However, after M.Phil, many students go for employment. If this becomes the policy, how will anyone get a job after BS unless they have a PhD?
He further said that after BS many students would not prefer PhD as not every student in Pakistan is capable of doing PhD which will also reduce the rate of admission for PhD and this Will have a negative impact on research.
He further said that the standard of BS degree in Pakistani universities is not up to the standard of foreign universities but after M.Phil many Pakistani students go abroad for PhD. If this policy is enacted, BS students will not be able to go abroad directly for PhD and students will not be able to go to the best universities in the world.