CJP Gulzar Ahmed expressed regret over inactivity of officers of Karachi administration

0
1590
CJP Gulzar Ahmed expressed regret over inactivity of officers of Karachi administration
CJP Gulzar Ahmed expressed regret over inactivity of officers of Karachi administration

چیف جسٹس آف پاکستان گلزار احمد نے کراچی انتظامیہ کے افسران کی عدم فعالیت پر اظہار افسوس کیا

Chief Justice of Pakistan Gulzar Ahmed expressed regret over the inactivity of the officers of Karachi administration who were awaiting court orders to discharge their official duties.

During the hearing of various petitions in the Supreme Court Karachi Registry, Justice Gulzar remarked that most of the government officials appearing in the court were either unaware of their powers or they could voluntarily stop any illegal activity or take action against anyone. Do not use Illegal act.

When the Chief Justice asked the administrator of District Municipal Corporation East if he was aware that the Madina Mosque on Tariq Road was built by occupying the lands of Dilkash Park, the administrator replied in the affirmative.

When the Chief Justice asked him what action was taken to relinquish the land, the administrator, instead of explaining his action, replied that he was ready to do whatever the court ordered.

Now you have to tell the court about your actions and duties. Justice Gulzar remarked that it is your duty to remove illegal structures, why are you waiting for the court order?

Justice Qazi Muhammad Amin remarked that in order to build a mosque one has to buy land and for the construction of a mosque one has to make waqf. He added that the mosque could not be built on government land or private land without purchasing it.

The Chief Justice warned the bureaucracy that if the trend of building mosques on encroached land was not stopped, one day one or the other bureaucrats’ office would be turned into a mosque with only a minaret.

The Chief Justice further said that the inaction of the officers against encroachments has turned Karachi into a slum and there is no hope of changing what was done with Karachi.

The chief justice remarked, “Officers only get lucrative postings for money and do not care what is happening to the city because they know they will live abroad after retirement.”

چیف جسٹس آف پاکستان گلزار احمد نے کراچی انتظامیہ کے افسران کی غیر فعالی پر افسوس کا اظہار کیا جنہیں انہوں نے اپنی سرکاری ذمہ داریوں کی ادائیگی کے لیے عدالتی احکامات کا انتظار کیا۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں مختلف درخواستوں کی سماعت کے دوران جسٹس گلزار نے ریمارکس دیئے کہ عدالت میں پیش ہونے والے زیادہ تر سرکاری افسران کو یا تو اپنے اختیارات کا علم نہیں یا وہ اپنی مرضی سے کسی غیر قانونی کام کو روکنے یا کسی کے خلاف کارروائی کے لیے استعمال نہیں کرتے۔ غیر قانونی عمل.

جب چیف جسٹس نے ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشن ایسٹ کے ایڈمنسٹریٹر سے پوچھا کہ کیا آپ کو معلوم ہے کہ طارق روڈ پر واقع مدینہ مسجد دلکش پارک کی اراضی پر قبضہ کرکے بنائی گئی ہے تو ایڈمنسٹریٹر نے اثبات میں جواب دیا۔

چیف جسٹس نے جب ان سے پوچھا کہ اراضی واگزار کرانے کے لیے کیا کارروائی کی گئی تو ایڈمنسٹریٹر نے اپنی کارروائی کی وضاحت کرنے کے بجائے جواب دیا کہ عدالت جو بھی حکم دے وہ کرنے کو تیار ہوں۔

اب عدالت کو آپ کے کاموں اور فرائض کے بارے میں بتانا ہو گا۔ جسٹس گلزار نے ریمارکس دیئے کہ غیر قانونی تعمیرات ہٹانا آپ کا فرض ہے، آپ عدالت کے حکم کا انتظار کیوں کر رہے ہیں؟

جسٹس قاضی محمد امین نے ریمارکس دیے کہ مسجد بنانے کے لیے زمین خریدنی ہوگی اور مسجد کی تعمیر کے لیے وقف ( وقف) کرنا ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ مسجد کو خریدے بغیر سرکاری زمین یا نجی زمین پر تعمیر نہیں کیا جا سکتا۔

چیف جسٹس نے بیوروکریسی کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر تجاوزات کی زمین پر مساجد بنانے کا رجحان نہ روکا گیا تو کسی دن کوئی نہ کوئی بیوروکریٹس کے دفاتر کو صرف مینار لگا کر مسجد قرار دے دے گا۔

چیف جسٹس نے مزید کہا کہ تجاوزات کے خلاف افسران کی بے عملی نے کراچی کو کچی آبادی میں تبدیل کر دیا ہے اور کراچی کے ساتھ جو کیا گیا تھا اس کے بدلنے کی کوئی امید نظر نہیں آتی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ‘افسران صرف پیسے کے عوض منافع بخش پوسٹنگ حاصل کرتے ہیں اور اس کی پرواہ نہیں کرتے کہ اس شہر کے ساتھ کیا ہو رہا ہے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ ریٹائرمنٹ کے بعد وہ بیرون ملک زندگی گزاریں گے’۔