The Most Expensive Fabric with Microscopic Diamonds, Priced at Rs 125,000 per Meter!

0
1683
Cloths
Cloths

New York: For the past several years, a Belgian company “Scable” has been making extremely expensive fabrics that are only for rich and billionaire customers. One of the company’s brands, known as the “Diamond Chip”, is so expensive that a one-meter piece (measuring one and a half meters) is priced at 750$, or about Rs. 125,000.

Scable claims that the diamond chip fabric includes wool and silk as well as microscopic diamonds. However, how is it done? The company has declared it its business secret. The company says only that this unique method allows 24 carat gold, platinum and other precious stones (in the form of microscopic pieces) to be made into fabric weaving.

Sewing clothes from this fabric is also very expensive and thus a one-piece suit sewn with a diamond chip costs between 10,000 Rs. and 15,000 Rs. which in Pakistani rupees is Rs. 16 lakh to Rs. 25 lakh.

The number of buyers is very low and this fabric is made only for the very rich people. According to a tailor, he has only a few customers who sew clothes with diamond chips, including a pair from Saudi Arabia and two more from New York.

Now it is obvious that for those who buy a watch for crores of rupees, it is not a big deal for a couple to afford Rs 25 lakh.

!خردبینی ہیروں والا مہنگا ترین کپڑا، قیمت 125,000 روپے فی میٹر

نیویارک: بیلجیئم کی ایک کمپنی ’’اسکیبل‘‘ گزشتہ کئی سال سے بے حد مہنگا کپڑا بنا رہی ہے جو صرف امیر اور ارب پتی گاہکوں کےلیے ہوتا ہے۔ اس کمپنی کا ایک برانڈ، جو ’’ڈائمنڈ چپ‘‘ کے نام سے مشہور ہے، اتنا مہنگا ہے کہ اس کے ایک میٹر ٹکڑے (جس کا ارض ڈیڑھ میٹر ہوتا ہے) کی قیمت 750 امریکی ڈالر یعنی تقریباً 125,000 روپے رکھی گئی ہے۔

اسکیبل کا دعوی ہے کہ ڈائمنڈ چپ کپڑے میں اون اور ریشم کے ساتھ ساتھ خردبینی ہیرے بھی شامل کیے جاتے ہیں۔ البتہ یہ کیسے کیا جاتا ہے؟ اسے کمپنی نے اپنا کاروباری راز قرار دیا ہے۔ کمپنی نے صرف اتنا بتایا ہے کہ یہ منفرد طریقہ ایسا ہے کہ اس کی مدد سے 24 قیراط سونا، پلاٹینم اور دیگر قیمتی پتھر بھی (خردبینی ٹکڑوں کی شکل میں) کپڑے کی بُنائی کا حصہ بنائے جاسکتے ہیں۔

اس کپڑے سے لباس کی سلائی بھی بہت مہنگی ہوتی ہے اور اس طرح ڈائمنڈ چپ سے سلے ہوئے صرف ایک ٹو پیس سوٹ کی قیمت 10 ہزار سے 15 ہزار ڈالر کے درمیان ہوتی ہے جو پاکستانی روپوں میں سولہ لاکھ سے پچیس لاکھ روپے بنتی ہے۔

اس کے خریداروں کی تعداد بہت کم ہے اور یہ کپڑا انتہائی مالدار لوگوں کےلیے ہی بنایا جاتا ہے۔ ایک درزی کے مطابق، اس کے پاس ڈائمنڈ چپ سے کپڑے سلوانے والے صرف چند گاہک ہیں جن میں سعودی عرب کا ایک جوڑا جبکہ نیویارک سے دو مزید گاہک ہیں۔

اب ظاہر ہے کہ جو لوگ کروڑوں روپے میں ایک گھڑی خریدتے ہوں، ان کےلیے ایک جوڑے کے پچیس تیس لاکھ برداشت کرنا کوئی بڑی بات نہیں۔