LHC seeks response on recruitment of eunuchs in public sector

0
616
LHC seeks response on recruitment of eunuchs in public sector
LHC seeks response on recruitment of eunuchs in public sector

لاہور ہائیکورٹ نے پبلک سیکٹر میں خواجہ سراؤں کی بھرتی پر جواب طلب کر لیا

The Lahore High Court has sought response from the federal and Punjab governments on the issue of public sector jobs for eunuchs.

An eunuch named Ashi Alia Nawaz filed a petition in the High Court in which she pointed out that members of her community could not apply for current jobs at the federal and provincial levels.

The petitioner pointed out that various federal and provincial departments have announced new jobs. He further added that eunuchs are not allowed to apply, citing the Supreme Court’s (SC) decision that members of the community should be given equal rights.

The petitioner said that a case related to recruitment of eunuchs in the public sector is under hearing. Therefore, he asked the court to consider him eligible to apply for government jobs till the end of the case.

Justice Shujaat Ali Khan, after hearing the preliminary arguments, issued notices to the federal and provincial governments and sought reply by December 21.

لاہور ہائی کورٹ نے خواجہ سراؤں کو پبلک سیکٹر میں نوکریوں کے معاملے پر وفاقی اور پنجاب حکومتوں سے جواب طلب کر لیا۔

عاشی عالیہ نواز نامی خواجہ سرا نے ہائی کورٹ میں ایک پٹیشن دائر کی جس میں اس نے روشنی ڈالی کہ اس کی کمیونٹی کے افراد وفاقی اور صوبائی سطح پر حالیہ ملازمتوں میں درخواست نہیں دے سکتے۔

درخواست گزار نے نشاندہی کی کہ مختلف وفاقی اور صوبائی محکموں نے نئی نوکریوں کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ خواجہ سراؤں کو درخواست دینے کی اجازت نہیں ہے، سپریم کورٹ (ایس سی) کے اس فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے جس کے مطابق کمیونٹی کے ارکان کو مساوی حقوق ملنے چاہئیں۔

درخواست گزار نے کہا کہ پبلک سیکٹر میں خواجہ سراؤں کی بھرتی سے متعلق کیس زیر سماعت ہے۔ لہٰذا، اس نے عدالت سے استدعا کی کہ مقدمہ ختم ہونے تک انہیں سرکاری ملازمتوں کے لیے درخواست دینے کا اہل سمجھا جائے۔

جسٹس شجاعت علی خان نے ابتدائی دلائل سننے کے بعد وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 21 دسمبر تک جواب طلب کر لیا۔