Taliban government has issued an order regarding women’s rights

0
890
Taliban government has issued an order regarding women's rights
Taliban government has issued an order regarding women's rights

طالبان حکومت نے خواتین کے حقوق کے حوالے سے حکم نامہ جاری کیا ہے

The Taliban government has issued an order regarding women’s rights, directing that women be given a share in property and that marriages be arranged according to their wishes.

According to the international news agency, an order has been issued by the Islamic Emirate of Afghanistan instructing the citizens that their consent should be obtained for the marriage of girls.

Violators of the order will be punished.
The statement issued by Taliban spokesman Zabihullah Mujahid said that woman is not a property but a great and free creature which can be handed over to any other party in exchange for peace or to end enmity.

The order further states that women should not be forced into marriage and widows should be given a share in the property of their late husbands.

The Taliban spokesman’s statement clarified women’s participation in marriage and property, but did not say anything about girls’ education, employment or involvement in government.

It should be noted that since taking power in Afghanistan on August 15, no country has recognized the Taliban government. International powers say the decision to recognize the Taliban will be based on their treatment of women.

طالبان حکومت نے خواتین کے حقوق کے حوالے سے ایک حکم نامہ جاری کیا ہے جس میں ہدایت کی گئی ہے کہ خواتین کو جائیداد میں حصہ دیا جائے اور ان کی مرضی کے مطابق شادیاں کی جائیں۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق امارت اسلامیہ افغانستان کی جانب سے ایک حکم نامہ جاری کیا گیا ہے جس میں شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ لڑکیوں کی شادی کے لیے ان کی رضامندی حاصل کی جائے۔

حکم کی خلاف ورزی کرنے والوں کو سزا دی جائے گی۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ عورت کوئی جائیداد نہیں بلکہ ایک عظیم اور آزاد مخلوق ہے جسے امن کے بدلے یا دشمنی ختم کرنے کے لیے کسی دوسرے فریق کے حوالے کیا جا سکتا ہے۔

حکم نامے میں مزید کہا گیا ہے کہ خواتین کی زبردستی شادی نہ کی جائے اور بیواؤں کو ان کے مرحوم شوہروں کی جائیداد میں حصہ دیا جائے۔

طالبان ترجمان کے بیان میں شادی اور جائیداد میں خواتین کی شرکت کی وضاحت کی گئی تاہم لڑکیوں کی تعلیم، ملازمت یا حکومت میں شمولیت کے بارے میں کچھ نہیں کہا گیا۔

واضح رہے کہ 15 اگست کو افغانستان میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے کسی ملک نے طالبان کی حکومت کو تسلیم نہیں کیا۔ بین الاقوامی طاقتوں کا کہنا ہے کہ طالبان کو تسلیم کرنے کا فیصلہ خواتین کے ساتھ ان کے سلوک کی بنیاد پر کیا جائے گا۔