15 Billion The Government’s Largest Borrowing Plan in the Country’s History

0
644
Loan
Loan

ISLAMABAD: The government of Pakistan is planning to borrow another 15 billion during the next financial year, of which more than 10 10 billion will be used to repay old loans while the remaining amount will be used to stabilize the country’s foreign exchange reserves.

Finance Ministry sources say that if the government manages to manage the 15 billion debt, it will be the largest loan in any financial year in the history of the country and the country will be burdened with more debt.

Like the previous government, the Pakistan Tehreek-e-Insaf (PTI) government has failed miserably to get rid of debts, increase domestic exports, increase remittances and bring in foreign direct investment.
At present, the 12 billion in foreign exchange reserves held by the State Bank of Pakistan are all in demand. This is the same situation as it was during the PML-N era. In its April report, the IMF set the SBP’s foreign exchange reserve limit at 15.6 for the fiscal year 2020-21, which it finds difficult to obtain without further borrowing as domestic exports have increased marginally while overseas Remittances from Pakistanis appear to be declining slightly.

The finance ministry expects to receive 15 15 billion in loans from various financial institutions, commercial banks, Eurobonds and the IMF. Pakistan’s dependence on foreign debt can be gauged from the fact that from July 2018 to June 2021, it would have borrowed 40 billion in new loans. Debts will add to the burden.
According to official estimates, the value of foreign loans taken by the PTI government will reach 25 25 billion by the end of June, of which .5 16.5 billion will be spent on repaying old loans. The government is making every effort to meet the conditions for the next tranche of the loan from the IMF.
For 15 billion in new loans, the government will need to reinstate the IMF program. The government is expected to receive 2. 2.1 billion from the IMF over the next fiscal year, depending on whether the government approves the IMF. Fulfill the three conditions.

During the current financial year, the IMF has lent 2.8 billion to Pakistan, of which 4 1.4 billion has been provided as emergency assistance to deal with Corona. The government also intends to borrow 3. 3.4 billion from foreign banks. If Pakistan gets relief in repayment of loans from G20 countries, then it will not need commercial loans till December 2020.

15 ارب ڈالر؛ حکومت کا ملکی تاریخ کا سب سے بڑا قرضہ لینے کا منصوبہ

اسلام آباد: حکومت پاکستان اگلے مالی سال کے دوران15ارب ڈالرمزید  قرضہ لینے کا منصوبہ بنا رہی ہے جس میں سے10ارب ڈالر سے پرانے قرضے اتارے جبکہ باقی رقم سے ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم رکھا جائے گا۔

وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اگرحکومت 15ارب ڈالر قرضوں کا انتظام کرنے میں کامیاب ہوجاتی ہے تو یہ ملکی تاریخ میں کسی بھی ایک مالی سال میں لیے گئے قرضے کی سب سے بڑی مالیت ہوگی اورملک قرضوں کے مزید بوجھ تلے دب جائے گا۔

سابقہ حکومت کی طرح پاکستان تحریک انصاف کی حکومت بھی قرضوں سے نجات کیلیے ملکی برآمدات ،ترسیلات زربڑھانے اور براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری لانے میں بری طرح ناکام ہوچکی ہے۔

اس وقت اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے پاس زرمبادلہ کے جو12ارب ڈالرذخائر ہیں وہ سب مانگے تانگے کے ہیں ، یہ وہی صورتحال ہے جو مسلم لیگ ن کے دور میں تھی۔ آئی ایم ایف نے اپنی اپریل کی رپورٹ میں مالی سال 2020-21ء کیلئے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے پاس زرمبادلہ کے ذخائرکی حد 15.6مقررکررکھی ہے جسے مزید قرضے لیے بغیر حاصل کرنا مشکل نظرآرہا ہے کیونکہ ملکی برآمدات میں حقیرسا اضافہ ہوا ہے جبکہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی طرف سے بھیجی گئی رقوم میں قدرے کمی ہوتی نظر آرہی ہے ۔

وزارت خزانہ کو مختلف مالیاتی اداروں، کمرشل بینکوں ،یوروبانڈزاورآئی ایم ایف سے 15ارب ڈالر کے قرضے ملنے کی امید ہے۔ پاکستان غیرملکی قرضوں پرکتنا انحصارکرتا ہے اس کا اندازہ اس امرسے لگایا جاسکتا ہے کہ جولائی 2018ء سے جون 2021ء تک یہ 40 ارب ڈالر کے نئے قرضے لے چکا ہوگا۔اس رقم میں سے27 ارب ڈالر پرانے قرضوں کی ادائیگی پر خرچ ہونگے جبکہ باقی13ارب ڈالرملک کے ذمہ قرضوں کے بوجھ میں مزید شامل ہوجائیں گے۔

سرکاری اندازوں کے مطابق جون کے آخر تک پی ٹی آئی حکومت کی طرف سے لیے گئے غیرملکی قرضوں کی مالیت 25ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی۔اس میں سے 16.5ارب ڈالر پرانے قرضے چکانے پر خرچ ہونگے۔ حکومت آئی ایم ایف سے قرضے کی اگلی قسط حاصل کرنے کیلئے اس کی شرائط پوری کرنے کے ضمن میں تمام ترتوانائیاں صرف کررہی ہے۔

15ارب ڈالر کے نئے قرضوں کیلیے حکومت کو آئی ایم ایف کے پروگرام کو بحال رکھنا ضروری ہوگا۔اگلے مالی سال کے دوران حکومت کو آئی ایم ایف سے 2.1 ارب ڈالر ملنے کی توقع ہے ۔اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ حکومت عالمی مالیاتی فنڈکی سہہ شرائط کو پورا کرے ۔

رواں مالی سال کے دوران آئی ایم ایف نے پاکستان کو2.8 ارب ڈالر قرضہ دیا ہے جس میں1.4ارب کورونا سے نمٹنے کیلیے ہنگامی امداد کے تحت دیئے گئے ہیں۔حکومت 3.4ارب ڈالر غیرملکی بینکوں سے قرض لینے کا ارادہ بھی رکھتی ہے۔اگر پاکستان کو جی ۔20 ممالک کی طرف سے قرضوں کی ادائیگی میں ریلیف مل جاتا ہے تو دسمبر2020ء تک اسے کمرشل قرضوں کی ضرورت نہیں پڑیگی۔